'سام دشمنی سے متعلق آوازیں' میں موجودہ دور کی متنوع آوازوں کا امتزاج شامل ہے جن میں عوامی شخصیات، اساتذہ، کھلاڑی، مذہبی راہنما، ہولوکاسٹ سے زندہ بچ جانے والے افراد اور نوجوان لوگ شامل ہیں ۔۔۔ یہ آج کے دور میں سام دشمنی اور یہودیوں کے بارے میں پائی جانے والی نفرت کے بارے میں اظہار خیال کر رہے ہیں۔
یہ سیریز ایلزبتھ اسٹینٹن فاونڈیشن کے فراخدل تعاون سے ممکن ہوئی ہے۔
ڈسلپے اِنگ: 31 36 / 36
-
ایبو پٹیل
ایبو پٹیل کا اصرار ہے کہ نوجوان افراد کے لئے صرف یہ کافی نہیں کہ وہ پرانی نسلوں کی نفرت کو بھول جائیں۔ پٹیل کو اُمید ہے کہ اپنی کمیونٹیز کی خدمت کے لئے اُنہیں متحد کرتے ہوئے وہ بڑے پیمانے پر مذہبی افہام و تفہیم کے خالق بن سکیں گے۔
-
ڈیبرا لپسٹڈ
جب ہالوکاسٹ سے انکار کرنے والے ڈیوڈ ارونگ نے ایک برطانوی عدالت میں ڈیبرا لپسٹڈ کے خلاف ہتکِ عزت کا دعوٰی کیا تو ڈیبرا نے اُس کیفیت کا تجربہ کیا جسے وہ خود سام دشمنی کے بارے میں محض پڑھنے اور قریبی اور ذاتی سطح پر پرکھنے میں فرق سے تعبیر کرتی ہیں۔
-
ایان ہرسی علی
ایان ہرسی علی خود کو"اسلام سے منحرف" قرار دیتی ہیں۔ قتل کی دھمکیوں کے باوجود ہرسی آزادئ اظہار، یہودیوں کے بارے میں پائی جانے والی نفرت اور اسلام کی نشاۃِ ثانیہ سے متعلق کھل کر بات کرتی رہتی ہیں۔
-
کرسٹوفر براؤننگ
مؤرخ کرسٹوفر براؤننگ نے اپنی بے شمار تحریروں کے ذریعے یہ واضع کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہالوکاسٹ کے دوران عام جرمن شہری کیونکر قاتلوں کا روپ دھار لیا تھا۔ آئیے خود براؤننگ صاحب سے سنتے ہیں کہ اُنہوں نے ایسا ظلم کرنے والوں کی تاریخ کے بارے میں چھان بین کیوں کی۔
-
گرڈا وائزمین کلائن
گرڈا کلائن ہالوکاسٹ سے بچ نکلیں۔ اُنہیں ایک امریکی فوجی نے آزاد کرایا جس سے بالآخر اُنہوں نے شادی کر لی۔ یہاں وہ سام دشمنی اور نفرت سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتی ہیں۔
-
رابرٹ سیٹلوف
11 ستمبر 2001 کے کچھ ہی دیر بعد رابرٹ سیٹلوف ہالوکاسٹ دور کے عرب ہیروز کی تلاش میں رباط۔ مراکش چلے گئے۔ اُنہیں سے سنئیے کہ اُنہوں نے یہ تلاش کیوں کی تھی۔
ڈسلپے اِنگ: 31 36 / 36