'سام دشمنی سے متعلق آوازیں' میں موجودہ دور کی متنوع آوازوں کا امتزاج شامل ہے جن میں عوامی شخصیات، اساتذہ، کھلاڑی، مذہبی راہنما، ہولوکاسٹ سے زندہ بچ جانے والے افراد اور نوجوان لوگ شامل ہیں ۔۔۔ یہ آج کے دور میں سام دشمنی اور یہودیوں کے بارے میں پائی جانے والی نفرت کے بارے میں اظہار خیال کر رہے ہیں۔
یہ سیریز ایلزبتھ اسٹینٹن فاونڈیشن کے فراخدل تعاون سے ممکن ہوئی ہے۔
ڈسلپے اِنگ: 1 10 / 36
-
محمد ایس دجانی داؤدی
محمد دجانی 1960 کی دہائی میں بیروت کی امریکی یونیورسٹی میں طالب علمی کے زمانے میں فلسطینی آزادی کے لئے کوشاں تنظیم فتح کے فعال کارکن اور ممبر رہ چکے ہیں۔ لیکن ان کے والدین کے اسرائیلی ڈاکٹروں اور ہنگامی طبی عملے کے ہاتھوں دیکھ بھال اور پھر ان کے انتقال کے بعد ان کے سخت موقف میں نرمی آنا شروع ہوگئی۔ دجانی اب اعتدال پسندی کا درس دیتے ہیں اور ذاتی کہانیاں سنا کر تصادم ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ لیکن اعتدال پسندی کی مثال قائم کرنا آسان نہیں ہے۔
-
امام خالد لطیف اور راہب یہودہ سرنا
راہب یہودا سرنا اور امام خالد لطیف نیو یارک یونیورسٹی کے "آف مینی" انسٹی ٹیوٹ فارم لٹی فیتھ لیڈرشپ کے شریک بانی ہیں۔ وہ مل کر ایک کورس پڑھاتے ہیں اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے طلباء کے درمیان تعاون اور مکالمے کو پروان چڑھانے کے لئے سروس ٹرپس کی سربراہی کرتے ہیں۔
-
راہب لارڈ جاناتھن سیکس
راہب لارڈ جاناتھن سیکس 22 سال تک برطانیہ اور دولت مشترکہ کے راہبِ اعلیٰ رہ چکے ہيں۔ سیکس امریکہ اور برطانیہ کی کئی یونیورسٹیوں میں وزٹنگ پروفیسر ہيں اور وقت کے ساتھ ساتھ سام دشمنی میں آنے والی تبدیلیوں کے بارے میں بات کرتے رہتے ہیں۔
-
پردیپ کالیکا
وسکانسن کے سکھ مندر میں ایک نسل پرست سفید فام کے ہاتھوں اپنے والد کے قتل کے بعد پردیپ کالیکا نفرت کی بنیاد پر جرائم اور تشدد کے خلاف ایک زوردار آواز بن چکے ہیں۔ کالیکا نے سرو 2 یونائیٹ نامی تنظیم قائم کرنے میں بھی کردار ادا کیا جس کے ذریعے مختلف مذہبی اور ثقافتی پس منظر سے تعلق رکھنے والے نوجوان جمع ہوتے ہيں۔
-
حسن سربخشیاں اور پروانیح واحدمانیش
حسن سربخشیاں اور پروانیح واحدمانیش نے اپنی کتاب ایرانی یہودی کے لئے ایران میں کم ہوجانے والے یہودیوں سے کہانیاں اور تصویریں جمع کی ہیں۔ ان کوششوں کی وجہ سے انہيں اپنے ملک ایران سے فرار ہو کر ریاستہائے متحدہ امریکہ جانا پڑا۔
-
ریٹا جہاں فورز
ایران ميں پیدا ہونے والی ریٹا جہاں فورز کا شمار اسرائیل کی سب سے بڑی پاپ گلوکاراؤں میں کیا جاتا ہے۔ اپنی زبان فارسی میں اپنی حالیہ البم کی ریلیز کے بعد، ریٹا کی ایران میں مقبولیت بڑھ رہی ہے، حالانکہ وہاں ان کی موسیقی پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔ وہ خود کو سیاسی شخصیت نہيں سمجھتی ہیں، لیکن ریٹا اس بات کا ثبوت ہيں کہ افراد ثقافتی سرحدوں کو پار کرکے ریاست کی حمایت سے روا رکھی جانے والی سام دشمنی کے نظام کا مقابلہ کرسکتے ہيں۔
-
کولبرٹ آئی کنگ
پلٹزر پرائز جیتنے والے کالم نگار کولبرٹ کنگ کھرے اور سیدھے تجزیوں کے لئے مشہور ہيں۔ اپنے ایک حالیہ کالم میں کنگ نے ایران میں ریاست کے تعاون کے ساتھ ہونے والی سام دشمنی کے خلاف، بقول اُن کے "ہلکے" بین الاقوامی رد عمل پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
-
مہناز آفریدی
مہناز آفریدی کی پیدائش پاکستان میں ہوئی تھی اور وہ اسلامی تعلیمات پر عمل بھی کرتی ہیں۔ انہوں نے یہودی مذہب اور یہودی تاریخ کا مطالعہ کیا ہے، ہولوکاسٹ سے بچنے والوں کا انٹرویو کیا ہے، اور وہ احترام و دعا کے لئے ڈاخو بھی جاچکی ہیں۔ اب وہ اپنے طلباء میں دوسرے مذاہب اور ثقافتوں میں دلچسپی لینے کا جذبہ ابھارنے کے سلسلے میں کام کررہی ہیں۔
-
ڈیوڈ ڈریمن
ڈسٹربڈ نامی ملٹی پلاٹینم ہارڈ راک بینڈ کے کلیدی گلوکار کی حیثیت سے ڈیوڈ ڈریمن ایسے گیت لکھتے تھے جو زیادہ تر ذاتی اور سیاسی نوعیت کے ہوتے تھے۔ بچپن میں سام دشمن کلمات کی وجہ سے اکثر اُن کی جھڑپيں بھی ہوجایا کرتی تھیں۔ بڑے ہو کر انہوں نے اپنے گانے "نیور اگین" میں ہولوکاسٹ سے انکار اور سام دشمنی کو موضوع بنایا ہے۔۔
-
سر بین کنگزلے
سر بین گنکزلے نے ہولوکاسٹ کے بارے میں کئی فلموں میں اہم کردار ادا کیا ہے، جن میں سائمن وائزنتھل، اٹژک سٹیم اور اوٹو فرینک شامل ہیں۔ کنگزلے سمجھتے ہیں کہ فلموں اور فن کے ذریعے سانحوں کا سامنا کرنا ضروری ہے، اور بحیثیت اداکار وہ کہانی سنانے والے اور گواہ دونوں ہی کا کردار ادا کرسکتے ہيں۔
ڈسلپے اِنگ: 1 10 / 36